* یقینا اک نہ اک دن کربِ گمنامی سے مر *
غزل
یقینا اک نہ اک دن کربِ گمنامی سے مرجاتا
اگر وہ اپنی شہرت کی بلندی سے اُتر جاتا
وہاں تو چاروں جانب قاتلوں کی حکمرانی تھی
تجھے اے زندگی لے کر کہاں جاتا کدھر جاتا
زہے قسمت اگر اس مشغلے میں عمر کٹ جاتی
کبھی وہ میرے گھر آتے کبھی میں اُن کے گھر جاتا
مری خاموشیوں سے تھی ترے چہرے پہ شادابی
اگر منہ کھول دیتا تو ترا چہرہ اُتر جاتا
مرے ذوقِ تمنا کی حسیں تکمیل ہوجاتی
اگر دو چار لمحہ تری قربت میں گزر جاتا
وجود اپنا اسی بنیاد پر قائم رہا اب تک
نہ ہوتا حوصلہ تو کب کا شیرازہ بکھر جاتا
بدرجہ میرؔ و غالبؔ شعر کہہ پاتا اگر عرفاں
جہانِ شاعری میں تو بھی اپنا نام کرجاتا
عرفان رشید
3C/H/9, Gas Street, Raja Bazar
Kolkata-700009
Mob: 9007593581
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|