* آج شیرازہ محبت کا پریشان ہے کیا *
غزل
آج شیرازہ محبت کا پریشان ہے کیا
پھر مری زیست میں طوفان ہی طوفان ہے کیا
نیند میں رہ کے بھی آنکھوں سے رواں ہے آنسو
زیرِ سر اُس کے رکھا میرؔ کا دیوان ہے کیا
میرے حصے کی زمیں کھینچ رہی ہے مجھ کو
زندگی چند ہی لمحات کی مہمان ہے کیا
تھرتھراتا نظر آتا ہے ہر اک چہرہ کیوں
آئینہ اپنے مقابل سے پریشان ہے کیا
سارے عشّاق اسی سمت چلے آتے ہیں
پھر سرِ بام تری دید کا امکان ہے کیا
دل میں رہ کر بھی ہے تکمیل کی چاہت سے پَرے
آرزو اپنے ارادے پہ پشیمان ہے کیا
ارشاد آرزو
1, Dr. Suresh Sirkar Road, Kolkata-14
Mob: 9433212832
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|