* رہیں پلکوں پہ تو گِر جائیں گی، ڈر ک *
غزل
رہیں پلکوں پہ تو گِر جائیں گی، ڈر کر اُتر آئے
بہت سے خواب میری آنکھوں کے اندر اتر آئے
ہمارے ساتھ تھی ماں کی دعا پتوار کی صورت
تبھی تو لے کے ٹوٹی نائو ساحل پر اُتر آئے
پرندے بھی فضا کی جنگ کی آہٹ سمجھتے ہیں
تبھی تو ایک اک کرکے وہ دھرتی پر اُتر آئے
ہمارے حوصلے کی داد بپھری موجیں بھی دیں گی
سمندر دیکھ! تیری گود میں لشکر اُتر آئے
ابھی اس جنگ کے میدان کا نقشہ بدلنا ہے
ابھی بازو سلامت ہیں ، بلا سے سر اُتر آئے
ذرا سی فکر کی کھڑکی کھلی اے آرزو صاحب!
دھڑادھڑ ذہن میں اشعار کے پیکر اُتر آئے
ارشاد آرزو
1, Dr. Suresh Sirkar Road, Kolkata-14
Mob: 9433212832
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|