* قافلہ تشنہ لبوں کا دیکھا *
غزل
قافلہ تشنہ لبوں کا دیکھا
اور میخانے میں دریا دیکھا
دورِ نو کا یہ کرشمہ دیکھا
شہر کی گود میں صحرا دیکھا
شام دیکھی نہ سویرا دیکھا
تونے کیا دیدۂ بینا دیکھا
کیا ہوا گردشِ دوراں تجھ کو
تیرا اُترا ہوا چہرا دیکھا
رہ کے کٹیا میں محل کی باتیں
تونے شاید کوئی سپنا دیکھا
بحرِ آلام میں طوفاں کے طفیل
ڈوب کر میں نے کنارا دیکھا
کیوں کروں شکوۂ دنیا عشرت
جو مقدر نے دکھایا دیکھا
عشرت نبی نگری
52/1/1, Qazipara Lane, P.O. B.Garden
Howrah-3
Mob: 9831713799
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|