* فیض یہ ہم نے ترا دیدۂ بینا دیکھا *
غزل
فیض یہ ہم نے ترا دیدۂ بینا دیکھا
حسنِ مستور کا ہر ذرے میں جلوہ دیکھا
جرم پھر جرم ہے احساس یہ کیسے جاگے
دوشِ منصف پہ جب انصاف کا لاشا دیکھا
آبیاری تو کی ہر چند لہو سے اپنے
بے ثمر پھر بھی سدا نخلِ تمنا دیکھا
بولتا سچ کوئی کیسے مرے قاتل کے خلاف
میں نے ہر ہونٹ پہ اک خوف کا پہرا دیکھا
لوگ کہتے ہیں اسے شہرِ اماں ہم نے مگر
ہر طرف خون کا بہتا ہوا دریا دیکھا
تو وہ شاہین کہ مسکن تھا خلا میں تیرا
آج بزدل کوئی تجھ سا نہ پرندہ دیکھا
اشتیاق ایک بڑی چیز ہے الفت لیکن
قلبِ بے تاب کو بیگانۂ دنیا دیکھا
اشتیاق احمد اشتیاق
Imam Chhoti Masjid, 56, Bright Street
Kolkata-700017
Mob: 9831046863
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|