* سلگتی ہوئی ، نیم جاں ساعتوں کے *
(اظہار وارثی(بہرائچ)
سلگتی ہوئی ، نیم جاں ساعتوں کے
سفر میں نظر کی حدوں سے
گماں کی حدوں تک
خدا کی زمیں پر
شیاطین کا رقصِ پیہم
دھماکے، دھوا ں، آگ، شعلے
لہو، زخم، فریاد، چیخیں
جنازے، کفن، ارتھیاں
اور تیز آنچ میں دہشتوں کی
جھلستا ہوا وقت کے کارواں کا
میں اک لمحہ نا شکیب
آس کی ڈور تھامے ہوئے
دہر کی بے اما وسعتوں میں
بھٹکتا ہوں کب سے کہ شاید
کہیں کوئی باب اماں کھل ہی جائے
اور اپنی پناہوں میں لے کر مجھے
میرے جلتے ہوئے تن کو سیراب و شاداب کردے
تو میں اک نئے عہد سر سبز کی ابتداء کر سکوں۔
٭٭٭
|