donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Jamal Ehsani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی  *
عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے
رکھنا ہے راز آتش و آب و سفال بھی مجھے

ردِ گماں کے واسطے اپنا کوئی ثبوت دے
اور مدارِ جسم سے آ کے نکال بھی مجھے

ہوتے رہے ہیں عمر بھر کام دعاؤں سے مگر
کرتا رہا بہت خراب ایک سوال بھی مجھے

ٹُوٹ گئے سبھی بھرم، کیسا دوجود، کیا عدم
اب نہ سنبھال پائے گا تیرا خیال بھی مجھے

عرصہِ کار زار میں آج کسی کے وار سے
جان بچانے کا ہوا کتنا ملال بھی مجھے

اے نگہِ ستارہ جُو دیکھ کے ملتفت تجھے
آج بہت نڈھال ہوں، آج سنبھال بھی مجھے

میں کسی اور رنگ میں، تُو کسی اور امنگ میں
گزرا ہے کس قدر گراں، تیرا وصال بھی مجھے

جمال احسانی
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 385