* ميں تجھے چاہتا نہيں ليکن *
ميں تجھے چاہتا نہيں ليکن
پھر بھی جب پاس تو نہيں ہوتی
خود کو کتنا اداس پاتا ہوں
گم سے اپنے حواس پاتا ہوں
جانے کيا دھن سمایٔ رہتی ہے
ايک خامشی سی چھایٔ رہتی ہے
دل سے بھی گفتگو نہيں ہوتی
پھر بھی جب پاس تو نہيں ہوتی
ميں تجھے چاہتا نہيں ليکن
پھر بھی شب کی طويل خلوت ميں
تيرے اوقات سوچتا ہوں ميں
تيری ہر بات سوچتا ہوں ميں
کون سے پھول تجھ کو بھاتے ھيں
رنگ کيا کيا پسند ھيں تجھ کو
کھو سا جاتا ہوں تيری جنت ميں
پھر بھی شب کی طويل خلوت ميں
ميں تجھے چاہتا نہيں ليکن
پھر بھی احساس سے نجات نہيں
سوچتا ہوں تو رنج ہوتا ہے
دل کو جيسے کویٔ ڈبوتا ہے
جس کو اتنا سراہتا ہوں ميں
جس کو اس درجہ چا ہتا ہوں ميں
اس تجھ سی تو کویٔ بات نہيں
پھر بھی احساس سے نجات نہيں
ميں تجھے چاہتا نہيں ليکن
جانثار اختر
|