* اپنی منزل کا راستہ بھيجو *
اپنی منزل کا راستہ بھيجو
جان ہم کو وہاں بلا بھيجو
کيا ہمارا نہيں رہا ساون
زلف ياں بھی کوئ گھٹا بھيجو
نئ کلياں جو اب کھلی ہيں وہاں
ان کی خوشبو کو اک ذرا بھيجو
ہم نہ جيتے ہيں اور نہ مرتے ہيں
درد بھيجو نہ تم دوا بھيجو
دھول اڑتی ہے جو اس آنگن ميں
اس کو بھيجو ، صبا صبا بھيجو
اے فقيرو ! گلی کے اس گل کی
تم ہميں اپنی خاک _ پا بھيجو
شفق _ شام _ ہجر کے ہاتھوں !!
اپنی اتری ہوئ قبا بھيجو
کچھ تو رشتہ ہے تم سے کم بختو
کچھ نہيں ، کوئ بدعا بھيجو
***************** |