* یہ مَے خانہ ہے بزمِ جم نہیں ہے *
غزل
٭…………علی سکندر جگرؔ مراد آبادی
یہ مَے خانہ ہے بزمِ جم نہیں ہے
یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے
شکستِ دل غم نہیں ہے
مجھے اتنا سہارا کم نہیں ہے
ذرا سا دل ہے لیکن کم نہیں ہے
اس میں کون سا عالم نہیں ہے
نہ جا شانِ تغافل پر کہ اے دوست
مقامِ التجا بھی کم نہیں ہے
تو پھر کیا ہے اگر یہ حُسن فطرت
مآلِ لغزشِ آدم نہیں ہے
کہاں کا حُسن اگر اُٹھ جائے پردہ
حقیقت کیا؟ اگر مبہم نہیں ہے
ارے او شکوہ سنجِ عمرِ فانی
یہ فانی زندگی بھی کم نہیں ہے
کہیں ایثارِ غم جاتا ہے ضائع
چمن شاداب ہے، شبنم نہیں ہے
|