* ارض و سما کو ساغرو پیمانہ کر دیا *
غزل
٭……شبیر حسن جوشؔ ملیح آبادی
ارض و سما کو ساغرو پیمانہ کر دیا
رِندوں نے کائنات کو مَے خانہ کر دیا
اے حُسن داد دے کہ تمنائے عشق نے
تیری حیا کو عشوۂ تر کا نہ کر دیا
قُرباں تیرے کہ اک نگۂ التفات نے
دل کی جھجھک کو جرأتِ رندانہ کر دیا
کچھ روز تو نازشِ فرزانگی رہی
آخر ہجومِ عقل نے دیوانہ کر دیا
صد شکر درسِ حکمت نا حق شناس کو
ہم نے رہینِ نعرۂ مستانہ کر دیا
دنیا نے ہر فسانہ’’ حقیقت‘‘ بنا دیا
ہم نے حقیقتوں کو بھی ’’ افسانہ ‘‘ کر دیا
آواز دو کہ جنسِ دو عالم کو جوشؔ نے
قربان یک تبسم جانانہ کر دیا |