* وقت بدلے گا تو حالات بدل جائیں گے *
غزل
وقت بدلے گا تو حالات بدل جائیں گے
آپ کے سارے خیالات بدل جائیں گے
دوست دشمن کے حوالے بھی نئے طے ہوں گے
آپ کے سارے سوالات بدل جائیں گے
وقت لکھے گا زمانے کے وَرَق پر نئی تحریر
با کمالوں کے کمالات بدل جائیں گے
ہجر میں لْوٹيں گے عشّاق مزے وصلوں کے
سب اَساسات ِ جمالات بدل جائیں گے
آسماں پر نظر آتی ہیں پریشاں تصویریں
جتنے اُترے ہیں رسالات بدل جائيں گے
کے اشرف
|