* اٹھاؤ تم اگر پرچم لڑائی کا زمانے *
غزل
کے اشرف
اٹھاؤ تم اگر پرچم لڑائی کا زمانے سے
تو سوچو کچھ نہیں ہوتا یہاں پر خوں بہانے سے
ہمیشہ آزماؤ تم ہنر تدبیر کا لوگو
ہدف ہو جاتے ہیں حاصل کبھی بس مسکرانے سے
بھروسہ کرنا سیکھو تم اگر اپنی بصیرت پر
شکایت پھر نہیں ہو گی تمہیں کوئی زمانے سے
جہاں میں دلربائی سے بڑا کوئی نہیں جادو
لڑانا آنکھیں بہتر ہے کہیں پنجہ لڑانے سے
گزر جاؤ سلامت جب بھی اس ہیجانی موسم سے
توپھر کہنا ہے کتنا امن بہتر خوں بہانے سے
********
|