* تو نے چاہا کہ نکلیں اٹھا کر علم *
بیٹھ کر دور تو
کے اشرف
تو نے چاہا کہ نکلیں اٹھا کر علم
تیری خاطر زمانے سے ٹکرائیں ہم
تیری راہوں میں سر بھی کرائیں قلم
بیٹھ کر دور تو دیکھتا ہی رہے
تو نے چاہا کوئی تیرا ہمسر نہ ہو
ما سوا کا یہاں کوئی خوگر نہ ہو
کچھ بھی ہو کوئی تیرے برابر نہ ہو
بیٹھ کر دور تو دیکھتا ہی رہے
حکم مانیں ترے ہم سبھی شوق سے
دکھ اٹھائیں ترے ہم سبھی شوق سے
گیت گائیں ترے ہم سبھی شوق سے
بیٹھ کر دور تو دیکھتا ہی رہے
کوئی تکلیف ہو نالہ زاری کریں
پیش ہرعرضں بن کربھکاری کریں
تیرا فرمان دنیا میں جاری کریں
بیٹھ کر دور تو دیکھتا ہی رہے
مال تو نے کہا مال ہم نے دیا
جان مانگی تو کی جان تجھ پر فدا
سچ کہوں گا مگر آج میرے خدا
بیٹھ کر دور تو دیکھتا ہی رہا
************
|