* عشق میں تو اِس طرح فریاد کر *
عشق میں تو
کے اشرف
عشق میں تو اِس طرح فریاد کر
اِک نئی طرزِ فغاں ایجاد کر
تازہ کر دے داستان قیس کو
پھر سے زندہ مسلکِ فرہاد کر
ہے مبارک عاشقی کا یہ سفر
اُجڑی دنیا پھر سے تو آباد کر
تا کہ ہوں آزاد پنچھی خوف سے
قید پنجرے میں تو اب صیاد کر
طوق پہنے پھر رہے ہیں جو غلام
اِن کو اُن طوقوں سے تو آزا د کر
ہے میسر تجھ کو جو ذوقِ سلیم
عہدِ نو کی اِس کو تو بنیاد کر
*********
|