* یہ بھی حجت تما م کر بیٹھے *
یہ بھی حجت
کے اشرف
یہ بھی حجت تما م کر بیٹھے
زندگی اس کے نام کر بیٹھے
گھر سےنکلے تھے دیرسے شاید
وقت سے پہلے شام کر بیٹھے
گھورتا رہتا ہے قفس میں بھی
کیسے وحشی کو رام کر بیٹھے
شاعری ہے بہت ہی کارِ بے کار
جانے کیوں ہم یہ کام کر بیٹھے
یہ نشہ چڑھ کے کب اترتا ہے
کیوں محبت کو جام کر بیٹھے
اب اٹھو اور چلو کہیں صاحب
جو بھی کرنا تھا کام کر بیٹھے
***** |