* اے خدائے برگزیدہ میری سن *
غزل
اے خدائے برگزیدہ میری سن
میں بہت ہوں رنج دیدہ میری سن
پاس تیرے آیا ہوں نشتر بہ دل
دار پر ہوں سر کشیدہ میری سن
فکر کے جلووں سے ہوں خیرہ نگاہ
روز وشب ہوں جاں تپیدہ میری سن
ہوں اسیر ِ کاکلِ لیلی ٰ ہنوز
میں ہوں صبح ِشب گزیدہ میری سن
میرے نغموں کو عطا کر نغمگی
ہوں ابھی تک نا شنیدہ میری سن
کے اشرف
|