* اِس زمیں پر زندگی کی ہے تلاش *
غزل
اِس زمیں پر زندگی کی ہے تلاش
مجھ کو پھر سے آدمی کی ہے تلاش
جو بنا دے جنّت ِ ارضی اِسے
مجھ کو ایسے آدمی کی ہے تلاش
ہوں منورامن کے جس سے چراغ
مجھ کو ایسی شاعری کی ہے تلاش
جس کےدم سے آدمیت جی اْٹھے
مجھ کو پھر سے اْس نبی کی ہے تلاش
فکر کی راہوں میں گم ہے یہ فقیر
تیرہ شب کو روشنی کی ہے تلاش
کے اشرف
|