* لکھی ہے بادلوں پر آج پھر تحریر م *
غزل
لکھی ہے بادلوں پر آج پھر تحریر مجنوں کی
نظر آتی ہے شاخ ِ بید میں تصویر مجنوں کی
ہوا کرتی تھی پہلے استقامت اس کی قامت میں
ہوئی ہے کج بچاری لکھ کے یہ تقدیر مجنوں کی
سنو گے کیوں ہوئے ہیں جمع آہو دشت کے سارے
چلے آئے ہیں سننے سب کے سب تقریر مجنوں کی
میاں ہم وحشی بن کر جی رہے ہیں دشت غربت میں
ہمارے پاؤں میں جب سے بندھی زنجیر مجنوں کی
دیا لیلی ٰ نے تحفہ قیس کو صحرا نوردی کا
عطا کی شمّہ بھر اْس نے ہمیں تقدیر مجنوں کی
کے اشرف
|