* ہوائوں کے پروں پر شبد لکھوں *
نعت پاک
ہوائوں کے پروں پر شبد لکھوں
اور بھیجوں تیری خدمت میں
تمنا ہے کہ پروائی اڑائے
اور گرادے تیری چوکھٹ پر
یہ میرے شبد … جو شبنم سے بھیگے ہیں
جو تپتے دشت کی مانند جلتے ہیں
مرا گریہ
مری مسکان سو چوں کی
پہنچ تو جائے گی واں تک
بلاوا بھیجنا مجھ کو
میں میرا تو نہیں کہ ایک مورت ہی بنا لوں
اور پوجوں
میں آقا امتی ہوں
کہکشاں ہوں
چاہتی ہوں تیری چو کھٹ چومنا
دیدار کرنا سبز موسم کا
جو گنبد پر تری نازل ہوئے ہیں
عرش سے ایسے
کہ فرشِ خاک پہ رقصاں
گلا بوں کی ہوئی فصلیں
مجھے ان خوشبوئوں کو
اپنی سانسوں میں بسانا ہے
اسی دھر تی کی مٹی کو ذرا سرمہ بنانا ہے
کہ روشن ہوں مری آنکھیں
نظر ایسی تو پیدا ہو
کہ ان دیکھے جہا نوں کا سفر میرا مقدر ہو
میں اپنے آپ کو پہچان تو پائوں
مرے داعی…
مری آنکھوں کا یہ کا سہ
جو خالی ہے
فقط اک دید کی دولت سے یوں بھر دے
کہ میرے خواب کو تعبیر مل جائے…!!!
ڈاکٹر) کہکشاں تبسم)
C/O. Prof. Ziaul Islam
Sabaur College, Sabaur
Bhagalpur-813210 (Bihar)
Mob: 8651449489
بشکریہ ’’عندلیبانِ طیبہ‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………
|