* مہدی کھرچ کے رنگ حنا کون لے گیا *
غزل
کیف عظیم آبادی
مہدی کھرچ کے رنگ حنا کون لے گیا
تجھ سے چرا کے بوئے وفا کون لے گیا
پھیلی ہوئی ہے شہر میں عریانیت کی آنچ
تہذیب کے دن سے قبا کون لے گیا
اے ہم نشیں! کہوں گا جو فرصت ملی مجھے
محراب دل سے میرا خدا کون لے گیا
اک راز بن گئی ہے مری خاموشی یہاں
ہونٹوں پہ مہر کیوں ہے صدا کون لے گیا
ہاتھوں کی کیوں لکیروں میں اب ڈھونڈئیے اسے
محنت کا میری مجھ سے صلہ کون لے گیا
اُف! یہ سکوت اور کہاں بذلہ سنجیاں
جینے کی تجھ سے کیفؔ ادا کون لے گیا
٭٭٭
|