* میرے ہی لہو پر گذر اوقات کرو ہو *
غزل
٭………کلیم عاجز
میرے ہی لہو پر گذر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن اک ستم اک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی مات کرو ہو
ہم خاک نشیں تم سخنورے سر بام کرو ہو
پاس آکر ملو دور سے کیا بات کرو ہو
ہم کو جو ملا ہے وہ تمہیں سے تو ملا ہے
ہم اور بھولادیں تمہیں کیا بات کرو ہو
یوں تو منہ پھیر کر دیکھو بھی نہیں ہو
جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو
نہ دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
بکنے دوعاجزؔ کو جو بولے ہے بکے ہے
دیوانا ہے دیوانے شے کیا بات کرو ہو
**** |