* واللہ کس غصب کے ہو ہنس مکھ دکھائے ج *
غزل
٭………کلیم عاجز
واللہ کس غصب کے ہو ہنس مکھ دکھائے جائو
ہم آہ آہ کرتے ہیں تم مسکرائے جائو
ہم تو غزل کے پھول کھلاتے ہی جائیں گے
تم جانتے ہو زخم لگانا لگائے جائو
فنکار تم سِتم کے ہو ہم شاعرِ وفا
ہم اپنی گائے جائیں تم اپنی سنائے جائو
میرے فسانے پر ہے تمہارا ہی اختیار
جو بات چاہو اپنی طرف سے ملائے جائو
اہلِ وفا کے جلتے بدن سے رہو الگ
ہم دھوپ دھوپ جاتے ہیں تم سائے سائے جائو
اپنوں کو ہم تو غیر تمہارے لئے بنائیں
اور تم ہمارے غیر کو اپنا بنائے جائو
ہم ہیں اگر تو خونِ جگر کی کمی نہیں
جتنے چراغ بزم میں چاہو جلائے جائو
آتی نہیں ہے آج تو کل آئے گی بہار
غنچوں خزاں کا غم نہ کرو مسکرائے جائو
وہ سُن کے اَن سُنی جو کرے ہے کیا کرے
تم اے کلیمؔ اپنی غزل گنگنائے جائو
***** |