* جب سرِ شام کوئی یاد مچل جاتی ہے *
غزل
جب سرِ شام کوئی یاد مچل جاتی ہے
دِل کے ویرانے میں اک شمع سی جل جاتی ہے
جب بھی آتاہے کبھی ترک تمنا کاخیال
لے کے اک موج کہیں دورنکل جاتی ہے
یہ ہے مے خانہ یہاں وقت کا احساس نہ کر
گردش وقت یہاں جام میں ڈھل جاتی ہے
خواہش زیست غم ِمرگ غمِ سود وزیاں
زندگی چند کھلونوں سے بہل جاتی ہے
جب وہ ہنستے ہوئے آتے ہیں خیالوں میں کلیم
شام غمِ صبحِ مسرت میں بدل جاتی ہے
+++
|