* طریقے میں دکھاوے کی رواداری نہیں *
غزل
طریقے میں دکھاوے کی رواداری نہیں لاتے
کہ ہم درویش ہیں خود میں اداکاری نہیں لاتے
کسی سے ملتے ہیں ہم تو خلوصِ دل سے ملتے ہیں
کہ اپنی گفتگو میں طرزِ مکاری نہیں لاتے
ابھی بھی صاحبِ ایمان میں ایمان باقی ہے
کسی سے مانگ کر روزے میں افطاری نہیں لاتے
غزل میں چاند تارے پھول کلیاں بھی ضروری ہیں
جنہیں آتا نہیں وہ رنگ گلکاری نہیں لاتے
غزل میں جمپر و شلوار کا مت تذکرہ کرنا
کہ شاعر شعر میں الفاظ بازاری نہیں لاتے
غزل آذر ہماری اس لئے پُرکیف ہوتی ہے
کہ اپنے شعر میں ہم قافیہ بھاری نہیں لاتے
کلیم آذر
2/B/H/26, Dr. M.N.Chatterji Road
Kolkata-700009
Mob: 9330173352
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|