* تیری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو *
تیری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو
تیرے سوا بھی کوئی تو ستانے والا ہو
ہر ایک صبح یہی دل میں ہُوک اٹھتی ہے
ہمیں بھی ناز سے کوئی جگانے والا ہو
کس امید میں گھر میں رہیں کہ جس گھر میں
نہ آنے والا ہو کوئی نہ جانے والا ہو
ہر اک سے نظریں ملائی ہیں، ان کے کوچے میں
کہ جیسے اب کوئی ہم کو بلانے والا ہو
ہے دوستوں کے لئے آئینہ نظر میری
نظر ملائے جو نظریں ملانے والا ہو
کہ جیسے کوئی بلا مجھ پہ آنے والی ہے
ہراس کہتا ہے کوئی بچانے والا ہو
ہمارے شہر میں کیا کیا سجے سجائے ہیں گھر
ہمارے گھر کو بھی کوئی سجانے والا ہو
|