* کتنا ہے دل فریب ملاقات کا سفر *
غزل
کتنا ہے دل فریب ملاقات کا سفر
سونپا گیا ہے مجھ کو مری ذات کا سفر
میں خاک زاد ہوں پہ مجھے کائنات میں
درپیش ہے ازل سے سماوات کا سفر
اُس قوم کا نصیب طلوعِ سحر نہیں
جس کو عزیز ہو شبِ ظلمات کا سفر
آغاز دشمنی کا ہوا عام بات پر
پھر بستیاں اُجاڑ گیا بات کا سفر
اب زندگی ہے تیشہء آذر کی چوٹ پر
مقبول ہو رہا ہے خرابات کا سفر
کاشف غزل دلیل ہے میرے وجود کی
اظہار چاہتا ہے خیالات کا سفر
(کاشف بٹ)
|