* جستِ خاکی نے کیا ہے آدھا سفر *
غزل
جستِ خاکی نے کیا ہے آدھا سفر
روح کے آگے پڑا ہے پورا سفر
مشکلوں سے طے کیا تھا پہلا سفر
اُس نے میرے سامنے پھر رکھا سفر
وقت نے باندھا مجھے اُس زنجیر میں
جس کا ہر حلقہ تھا اُمّیدوں کا سفر
پھر سہارا ہے کسی کا کچا گھڑا
اور کنارے تک ہے اچھا خاصا سفر
منصفی گروی پڑی ہے دربار میں
بھول بیٹھی ہے عدالت اپنا سفر
تجھ پہ کھلتا مسئلہ جو کاشف کا ہے
تُو کسی شب مفلسی میں کرتا سفر
(کاشف بٹ)
|