* وہ شکست پائی ہے اب کے رزم گاہ میں *
وہ شکست پائی ہے اب کے رزم گاہ میں
نعشے ہیں اِدھر اُدھر لشکرِ تباہ میں
دامنِ کنیز ہے جب سے دستِ شاہ میں
سلطنت اُتر گئی پستیوں کے چاہ میں
ایک راز اب تلک منکشف نہیں ہوا
... روشنی ہے کیوں نہاں پردہٌ سیاہ میں
اپنے ہاتھ سے مجھے تیر توڑنے پڑے
آ گیا مرا عدو جب مری پناہ میں
عمر بھر ثواب کی حرص میں پڑے رہے
اور موت بھی ملی حالتِ گناہ میں
میں ہجومِ خلق میں ڈھونڈتا ہوں بندگی
ہر کوئی کھڑا ملا خواہشوں کی راہ میں
کاشف بٹ
|