* جلائے عشق نے جب جب یہاں وفا کے چراغ *
غزل
جلائے عشق نے جب جب یہاں وفا کے چراغ
ملے ہیں بدلے میں اُس کے سدا جفا کے چراغ
چڑھایا دار پہ ہر بار امتحاں کے لئے
جنوں نے پائے ہیں ہر دور میں بقا کے چراغ
ہے شام سرمئی رنگِ شفق بھی نکھرا ہے
دکھائی دیتے ہیں گلشن میں کس ادا کے چراغ
نکالے جب گئے جنت سے آدم و حوا
نہ بجھنے پائے زمیں پر بھی اُس خطا کے چراغ
تمام جن و ملک بھی سلام کرتے ہیں
جلائے جاتے ہیں جس بزم میں ثنا کے چراغ
ہمارے آباء اور اجداد کا ہے درس یہی
خلوص دل میں ، نظر میں رکھیں وفا کے چراغ
یقین ہی نہیں اے خالدہ یقیں کامل
نہ ہوں گے گل کبھی ماں باپ کی دعا کے چراغ
خالدہؔ صدیقی
76, Ashoka Vihar
Nagar Nigam Colony
(Bhopal)
Mob: 9424455367
9229964882
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|