* نہ کوئی مرتبہ اپنا نہ کوئی اپنی ہس *
غزل
نہ کوئی مرتبہ اپنا نہ کوئی اپنی ہستی ہے
مکمل شہرِ الفت میں یہ کیسی دل کی بستی ہے
یہ دعویٰ بھی غلط نکلا محبت میں پرستش کا
یہ شامِ غم عجب شے ہے مرے ارماں کو ڈستی ہے
تمہاری ایک رٹ ہے دید کی کیسے تڑپتے ہو
یہ بینائی تو خوابوں کے اجالوں کو ترستی ہے
سرِ محفل ہزاروں جام چھلکے پیشِ مینا بھی
رہے محروم اک ہم ہی یہ کیسے مے پرستی ہے
سلگتی رات کا ہے درد تاروں میں دہکتا ہے
اُدھر وہ چاند روتا ہے اِدھر شبنم برستی ہے
یقینا زندگی قدرت کا ہے انمول اک تحفہ
جو ہم نے آزمایا تو حقیقت میں وہ سستی ہے
بچائوں کس طرح اے خالدہ بازیچۂ الفت
ہوا ہے نذرِ آتش دل ، تمنا بھی جھلستی ہے
خالدہؔ صدیقی
76, Ashoka Vihar
Nagar Nigam Colony
(Bhopal)
Mob: 9424455367
9229964882
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|