* اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہ *
اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا پاتا ہوں
اتنی مہنگائی کہ بازار سے کچھ لاتا ہوں
اپنے بچوں میں اسے بانٹ کے شرماتا ہوں
اپنی نیندوں کی لہو پہنچانے کی کوشش میں
جاگتے جاگتے تھک جاتا ہوں سو جاتا ہوں
کوئی چادر سمجھ کے کھینچ نہ لے پھر سے خلیل
میں کفن اوڑھ کے فٹ پاتھ پہ سو جاتا ہوں
|