* اس کے دل اندر ساڈی یاد کا روڑا رڑکا *
اس کے دل اندر ساڈی یاد کا روڑا رڑکا ہو گا
ماہئی بے آب کی مانند، تڑپا ہوگا، پھڑکا ہو گا
شور شرابا کھڑکا دڑکا سن کر اس نے گیس لگایا
یا بادل گرجا ہے اوپر، یا بیگم کا کڑکا ہو گا
سینے کی ہانڈی کے اندر وکھری ٹائیپ کی شوں شوں ہو گی
ساڈے دل کی دال کے اوپر اس کے حسن کا تڑکا ہو گا
خوش ہو کر دروازہ کھولا اگوں میٹر ریڈر نکلا
وہ سمجھی تھی آج بھی سامنے والا لڑکا ہو گا
|