* آنکھوں میں ہے منقوش نمی سی کئی دن س *
آنکھوں میں ہے منقوش نمی سی کئی دن سے
ہے تیری توجہ میں کمی سی کئی دن سے
کیوں جسم میرا کرب و بلا کا ہے لئے روپ
ان ہونٹوں پہ ہے برف جمی سی کئی دن سے
بے کیفیٔ حالات کا پرتو ہے یہ چہرہ
کچھ دل میں خوشی ہے نہ غمی سی کئی دن سے
بازار میں ہر سو ہیں سبیلیں میرے خوں کی
لگتی ہے یہاں مرگ تھمی سی کئی دن سے
رویا تھا لہو مرگِ انا سے تیرا خاطرؔ
چہرے پہ لکیریں ہیں جمی سی کئی دن سے
|