ایک طرحی غزل
کسی کے دل کو اگر تابعدار کرنا ہے.,
ضروری لہجہ بھی نرم اختیار کرنا ہے.!
کسی یتیم کو شفقت سے دیکھلینا بھی.,
نگاہ و دل کو عبادت گزار کرنا ہے.!
سنبھالو بادباں, پتوار. کشتیاں تم ہی.,
ہمیں تو ڈوب کے دریا کو پار کرنا ہے.!
لہو سے سینچکے گلشن کے کیاری کیاری کو.,
خزاں کے دَور کو فصلِ بہار کرنا ہے.!
وہاں پہ کیسا ہے ماحول خط میں لکھ دینا.,
تمہارے شہر میں کچھ کاروبار کرنا ہے.!
وفا تو ہوگا نہیں یہ بھی وصل کا وعدہ.,
"مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے".!
خلاصہ یہ کہ مری آنکھوں کے مقدّر میں تمام رات ستارے شمار کرنا ہے.!
تری نظر میں اگر جرم ہے صداقت ہی.,
تو مجھکو جرم یہی بار بار کرنا ہے.!
خمار کرکے محبت کسی سے کیا حاصل.,
دِوارِ دل کو فقط داغدار کرنا ہے..!!
(خمار دہلوی )
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸