* زمانے کی نگاہوں سے کبھی اُتری نہی¬ *
غزل
زمانے کی نگاہوں سے کبھی اُتری نہیں ہوں میں
بہت حالات سے ٹوٹی مگر بکھری نہیں ہوں میں
کسی دولت کسی شہرت کو پانے کے لئے اپنی
حیا کو بیچ دوں اتنی گئی گزری نہیں ہوں میں
مرے اندر قناعت اور تقویٰ ڈھونڈنے والو
گناہوں سے بھری ہوں رابعہ بصری نہیں ہوں میں
بُری ہوں یا بھلی ہوں آپ خود یہ فیصلہ کرلیں
جو وعدے کرلئے اُن سے کبھی مُکری نہیں ہوں میں
مسافر ہوں خدا جانے سفر کب ختم ہوجائے
بالآخر غم کا ہوں پیغام خوش خبری نہیں ہوں میں
جو خوشیاں ڈھونڈتی ہیں اُن سے کوئی جاکے یہ کہہ دے
ابھی تک بحرِ غم میں ڈوب کر ابھری نہیں ہوں میں
مثالِ گل ہے تُو مجھ کو ترے ہی ساتھ رہنا ہے
تری خوشبو ہوں لیکن جابجا بکھری نہیں ہوں میں
خوشبو رامپوری
W/O, Nabbu Khan
Chowki Peela Talab
Gali Peerzadgan
Rampur-244901 (U.P)
Mob: 9319810614
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|