* تجھ ہی کو جویا جلوہ فرما نہ دیکھا *
غزل
٭……خواجہ میر دردؔ
تجھ ہی کو جویا جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مرا غنچہ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسی نے کبھی وا نہ دیکھا
اذیّت، مصیبت، ملامت، بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مجھ کو داغوں نے سروِ چراغاں
کبھو تو نے آکر تماشا نہیں دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
ادھر تونے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجابِ رُخِ یار تھے آپ ہی ہم
کھلی آنکھ جب، کوئی پروا نہ دیکھا
شب و روز اے دردؔ درپہ ہوں اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا
|