* اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے دا *
غزل
٭……خواجہ میر دردؔ
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
یاد کرے ہمیں کبھی کب یہ تجھے دماغ ہے
جی کی خوشی نہیں گر و سبزہ و گل کے ہاتھ کچھ
دل ہو شگفتہ جس جگہ وہ ہی چمن ہے باغ ہے
کس کی یہ چشم مست نے بزم کو یوں چھکا دیا
مثلِ حباب سرنگوں شرم سے ہرا باغ ہے
جلتے ہی جلتے صبح تک گزری اُسے تمام شب
دل ہے کہ شعلہ ہے کوئی شمع ہے یا چراغ ہے
پائیے کس جگہ بتا اے بُت بے وفا تجھے
عمرِ گذشتہ کی طرح گم ہی سدا سراغ ہے
سیرِ بہار و باغ سے ہم کو معاف کیجئے
اس کے خیالِ زلف سے دردؔ کسے فراغ ہے
|