* ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں *
غزل
٭……خواجہ میر دردؔ
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا جو کچھ آرزو کریں
مٹ جائیں ایک آن میں کثرت نمائیاں
ہم آئینے کے سامنے آکر جو ہو کریں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
سرتا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پریہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں
ہر چند آئینہ ہوں پر اتنا ہوں نا قبول
منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے روبرو کریں
نے گل کو ہے ثبات نہ ہم کو ہے اعتبار
کس بات پر چمن ہوسِ رنگ و بو کریں
ہے اپنی یہ صلاح کہ سب زاہدانِ شہر
اے دردؔ آکے بیعتِ دست سبو کریں
|