* مجھ میں ہی خامیاں رہی ہوں گی *
غزل
مجھ میں ہی خامیاں رہی ہوں گی
یوں نہیں دوریاں رہی ہوں گی
پانی پانی ہوا ہے جو بادل
اُس میں بھی بجلیاں رہی ہوں گی
کون کس کو یونہی ستاتا ہے
اُس کی مجبوریاں رہی ہوں گی
آدمی چھوڑ آیا جنت کو
کیسی پابندیاں رہی ہوں گی
اُس کی معصوم سی خطا کا سبب
میری نادانیاں رہی ہوں گی
آسماں پر زمیں نچھاور ہے
اُس میں کچھ خوبیاں رہی ہوں گی
اک بیاباں ہے اب مگر کمسن
یہاں آبادیاں رہی ہوں گی
کرشنا کماری کمسن
C-368, Talwandi
Kota-324005
(Rajisthan)
Mob: 9829549947
7442405500
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|