جتنے گوہر تھے ہو گئے پتھّر
خاک زاروں میں آ بسے پتھّر
کرنے کو دستگیری زخموں کی
مِرے اطراف میں ہنسے پتھّر
کِس نے لکھّا ہے غم کا باب نیا
سب سے یہ پوچھتے پھِرے پتھّر
در سماعت کا ہو گیا ہے بند
جانے کیا سب سے کہہ گئے پتھّر
ہجر کی داستان لکھنے کو
وصل کا آسماں ہوئے پتھّر
**************