فضا میں ہو گیا پھر حادثہ ہے
دِلوں میں ہو گیا طوفاں بپا ہے
ستارے ٹوٹ کر گِرنے لگے ہیں
فَلَک پر طاری سکتہ ہو گیا ہے
محبت کا چمن مِسمار کر کے
گلابوں کا بدن ٹکڑے کیا ہے
ہوئی پسپائی پھر ہے حوصلے کی
یقیں بھی پارا پارا ہو گیا ہے
بدن کے پھول بکِھرے چار سو ہیں
کفن خوشبو نے بھی پہنا ہوا ہے
****************