چھین کر رات کا سکُوں مجھ سے
پھر صبح آ گئی مجھے ڈسنے
اُڑ گئے شاخچوں سے طائِر بھی
شمع کی لَو بھی اب لگی بُجھنے
حُسن مقتل میں آ کے بیٹھ گیا
رقص کرتے ہوئے مِلے فِتنے
پھر محبت نے ایسی چال چلی
درد نے لِکھ لئے نئے نغمے
کہکشائیں لہو لہو روئیں
برف زاروں نے کھو دِئیے سپنے
آب زاروں کو خاک کر کے کنولؔ
مِری سانسوں میں آ گئے بسنے
**************