پھر ہوا زندگی کا ناطقہ بند
گلبنوں کی ہنسی کا ناطقہ بند
سارے پَل اُڑ گئے ہیں ہاتھوں سے
کر کے پھر دِل لگی کا ناطقہ بند
جہل نے بال و پر سمیٹے ِپھر
کر کے ِپھر آگہی کا ناطقہ بند
خار و خَس کی کمند ٹوٹ گئی
ہو گیا کِس سخی کا ناطقہ بند
پائوں کے آبلے یہ پوچھتے ہیں
کیوں ہوا عاشقی کا ناطقہ بند
پانیوں میں کِیا کنولؔ نے ہے
درد کی آرتی کا ناطقہ بند
************