آج اِک سر پھِرا محبت کا
بن کے آیا خدا محبت کا
کانچ کا شہر بس گیا مَن میں
ہو گیا فیصلہ محبت کا
پھر سویرے نے چال بدلی ہے
آ گیا قافلہ محبت کا
خار کا پیڑ بھی لگا کہنے
کیوں لِکھا مچلکہ محبت کا
مرا آنگن مجھے لگا کہنے
میں نے لکھّا پتہ محبت کا
مومی شمع تو مسکراتی رہی
ہاتھ جلتا رہا محبت کا
لے لیا ہے کنولؔ سے خوشبو نے
آب میں راستہ محبت کا
***********