دھڑکنوں نے خامشی سے کہہ دیا
بے بھروسہ ثالثی سے کہہ دیا
اِک پرندہ پھڑپھڑاتا ہی رہا
کیا قفس نے بے بسی سے کہہ دیا
جستجو کی دیکھ کر پردہ دری
کیا خِرد نے خواجگی سے کہہ دیا
اپنے دِل کی دیکھ کر بے تابیاں
عقل نے کیا دِل لگی سے کہہ دیا
ہار کی ہونے لگی پھر ہار ہے
جیت کی بے چارگی سے کہہ دیا
اِک پرندہ روتے روتے سو گیا
پیڑ نے کیا سادگی سے کہہ دیا
**************