ایم زیڈ کنولؔ۔۔لاہور
Old is Gold
اِدراک و آگہی سے مِلنے
اور اُن سے دوستی کرنے کا
مُجھے بہت اِشتیاق تھا
ایک بار جو اُن سے ملاقات ہوگئی
میں اُن کی اسیر ہو کے رہ گئی
،حِکمت،اُنکی گہری ددوست تھی
اُسے ہمارا یارانہ پسند نہ آیا
اُس نے ایسی لگائی بُجھائی کی
کہ اب وہ دونوں
میری صورت دیکھنے کی روادارنہیں
اگرچہ عقل نے بہت سمجھایا
جنوں نے چارہ جوئی کی
لیکن حِکمت کا فسوں ٹوٹ نہ سکا
میں پارہ پارہ دل لئے
اپنی تنہائیوں کے شبستان میں
جو آئی
تو کیا دیکھتی ہوں
میری بچپن کی دوست
جہالت
جِسے نجانے کب اورکیسے
میری بربادیوں کی خبر پہنچ گئی تھی
وہ میری محرومیوں کا ازالہ کرنے
میری دلجوئی کی خاطِر
شاید حّقِ دوستی ادا کرنے کی دھُن میںسرشار
پہلے ہی وہاں موجود تھی
اُسے دیکھ کر میرا زخمی دل جی اُٹھا
دوستی پر میرا ایمان تازہ ہو گیا
چار دن کی چاندنی نے فر یب ایسے دئیے کہ
سارے پردے قلب و نظر کے ہٹ گئے
اب میں ہوں
اور میری پُرانی دوست
٭٭٭