* عقل کا جب آئینہ روشن ہوا *
غزل
عقل کا جب آئینہ روشن ہوا
ذرّے ذرّے میں خدا روشن ہوا
پائوں کا جب آبلہ روشن ہوا
تب مقدر کا دیا روشن ہوا
مل گیا نمرود آخر خاک میں
جب خدا کا فیصلہ روشن ہوا
مل گیا منزل کا نقشِ پا مجھے
جیسے جیسے راستہ روشن ہوا
ہوگیا بھائی کا دشمن بھائی اب
کیسا نفرت کا دیا روشن ہوا
بن گئے احباب جب سے رہنما
لمحہ لمحہ حادثہ روشن ہوا
آنسوئوں کے آبگینے میں مرے
چہرہ بس محبوب کا روشن ہوا
محبوب اکبر
1/7A/2, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
Mob: 9330856357
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|