* وہ طرح طرح کی شوخی وہ نئی نئی ادائی *
غزل
وہ طرح طرح کی شوخی وہ نئی نئی ادائیں
انہیں یاد کیا نہیں ہے، انہیں یاد کیا دلائیں
مرے شوق کی صداقت مری بے غرض وفائیں
یہ طلسم عاشقی ہے وہ فریب میں نہ آئیں
کوئی خوش جمال ہوگا، کوئی بے مثال ہوگا
ہمیں کس سے ہے محبت تمہیں نام کیا بتائیں
مرے عرض غم پہ ان کو ابھی سوچنا پڑے گا
یہ معاملہ ہے دل کا، وہ سمجھ کے مسکرائیں
تری گفتگو کو سمجھا تو چٹک گئے شگوفے
ترے گیسوئوں کو دیکھا تو ٹھٹک گئیں گھٹائیں
مجھے دل کی دھڑکنوں کا نہیں اعتبار ماہر
کبھی ہوگئی ہیں شکوے کبھی بن گئیں دعائیں
+++
|