* خوش گمانیوں سے کم بے بسی نہیں ہوتی *
غزل
خوش گمانیوں سے کم بے بسی نہیں ہوتی
جگنوئوں سے کمرے میں روشنی نہیں ہوتی
تلخیاں حقیقت کی کاش تم سمجھ لیتے
آئینے کی فطرت میں کجروی نہیں ہوتی
کیا خرد بتائے گی اہلِ دل کی عظمت کو
مصلحت کے چہرے پر خودسری نہیں ہوتی
میل کیا اندھیرے سے صبح کے اجالے کا
آگ اور پانی میں دوستی نہیں ہوتی
کون کس کا ہوتا ہے دورِ خود پرستی میں
مفلسی کے آنگن میں چاندنی نہیں ہوتی
فکر ہی سے کھلتے ہیں آگہی کے دروازے
بحر جان لینے سے شاعری نہیں ہوتی
اصل زندگی راہی ہے وہی جو کی جائے
روز و شب گزرنے سے زندگی نہیں ہوتی
محمود راہی اورنگ آبادی
K.M.Store, 47, Karaya Road
(Park Circus Market) Kolkata-700017
Mob: 9007360378
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|